Wednesday, 23 July 2025

رزق اور مشقت – قرآن و حدیث کی روشنی میں


آج کے دور کا انسان سمجھتا ہے کہ جتنی زیادہ مشقت کرے گا، اتنا ہی زیادہ کمائے گا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ:


"معیشت تقسیم ہے... مشقت بڑھ سکتی ہے، رزق نہیں!"


رزق وہ نعمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے لیے پہلے سے مقرر فرما دی ہے۔ جتنا رزق ہمارے نصیب میں ہے، وہ ہمیں مل کر ہی رہے گا — نہ ایک دانہ کم، نہ ایک لمحہ دیر۔

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:


> "وَفِي السَّمَاءِ رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَ"

"اور آسمان میں ہے تمہارا رزق اور وہ کچھ جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے"

(سورہ الذاریات، آیت 22)

یعنی رزق زمینی اسباب سے نہیں، بلکہ آسمانی فیصلے سے ملتا ہے۔


نبی کریم ﷺ نے فرمایا:


> "إن رُوحَ القُدُسِ نَفَثَ في رُوعِي أنَّهُ لنْ تَموتَ نَفْسٌ حتَّى تَسْتَكمِلَ رِزقَها، فاستَبْقُوا في الطَّلَبِ، وأَجمِلُوا في الطَّلَبِ."

"جبریل نے میرے دل میں یہ بات ڈالی کہ کوئی جان اس وقت تک نہیں مرے گی جب تک اپنا رزق پورا نہ کر لے، لہٰذا تم رزق کے حصول میں خوبصورتی اور اچھا طریقہ اختیار کرو۔"

(صحیح ابن حبان، حدیث نمبر 361)

لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم مشقت ضرور کریں، مگر یہ یقین رکھیں کہ جو کچھ ہمیں ملے گا وہ پہلے سے طے شدہ ہے۔ حلال روزی کی کوشش، توکل، قناعت اور شکر گزاری ہی کامیاب مؤمن کی صفات ہیں۔


اللہ تعالیٰ ہمیں محنت میں برکت دے، اور حلال و پاکیزہ رزق عطا فرمائے۔ آمین۔

No comments:

Post a Comment